ڈاکٹر عبدالحق اردو یونی ورسٹی کرنول
علم و ہنر کے لیے اپنی مثال آپ
کسی عظیم مفکر کا خیال ہے کہ یونی ورسٹی سے جو تعلیم حاصل کی جاتی ہے وہ پائیدار اور مستحکم ہوتی ہے کیوں کہ اُس کی بنیاد گہری تحقیق پر رکھی ہوتی ہے۔ یہاں کسی مضمون کا صرف تجزیہ کرنا نہیں سکھایا جاتا بلکہ اُس میں پوشیدہ تحقیقی زاویوں کو تلاش کرنے کا شعور بھی پیدا کیا جاتا ہے ۔ہمیں حکومتِ آندھرا پردیش کے وزیرِ اعلا شری چندربابو نائیڈو کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اُنھوں نے اردو کی ترقی اور ترویج کے لیے ہندوستان کی پہلی صوبہ جاتی اردو یونی ورسٹی قائم کی تاکہ اردو عوام اس سے مستفیض ہوں۔اہلِ رائل سیما علی الخصوص اہلِ کرنول کو خوش ہونا چاہیے کہ اردو یونی ورسٹی شہرِ کرنول میں قائم کی گئی ہے۔اللہ کا شکر ہے کہ پچھلے دو برسوں سے اردو یونی ورسٹی کمالِ نظم وضبط کے ساتھ چلائی جارہی ہے ۔ بایں وجہ یہ یونی ورسٹی بلا مبالغہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہی ہے ۔
ڈاکٹر عبدالحق اردو یونی ورسٹی کی کچھ خصوصیات آ پ کے ملاحظے کے لیے پیش ہیں۔ہر چند یہ اردو یونی ورسٹی ہے مگرطریقِ تدریس ذولسانی (Bilingual)ہے ۔یہاں اردو اور انگریزی کو چھوڑ کر باقی تمام مضامین اردو میں اس طورسے سمجھائے جاتے ہیں کہ طالبِ علم انگریزی مصطلحات ونظریات سے بھی بخوبی واقف ہوجاتاہے ۔اس طرح وہ آگے چل کر اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکتا ہے ۔ہمارا مشاہدہ ہے کہ آج روزانہ سینکڑوں مصطلحات وجود میں آرہے ہیں ،جن کا ہندوستان کی کسی بھی زبان میں کماحقہم ترجمہ نہیں ہورہا ہے اور جو ترجمے ہورہے ہیں وہ انگریزی سے زیادہ دقیق ثابت ہورہے ہیں۔یہ صرف اردو کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تمام ہندوستانی زبانوں کے ساتھ یہ دشواری لگی ہوئی ہے ۔اس صورتِ حال میں بہتر ہے کہ ہم دونوں زبانوں میں علم حاصل کریں۔
انشاء اللہ آنے والے تعلیمی سال(2018-19) سے اردو یونی ورسٹی میں پانچ سالہ انٹی گریٹڈیم یس سی (Integrated M.Sc) کے تحت سائنس کے مختلف کورس شروع کیے جائیں گے۔ جس طالبِ علم نے انٹر میڈیٹ میں اردو سے سائنس کے مضامین پڑھا ہویا جس نے سائنس پڑھتے ہوئے اردو بطور ایک مضمون کے پڑھا ہو، وہ ان کورسوں میں داخلہ لے سکتا ہے اور پانچ سال کے بعد یم یس سی مکمل کرکے یونی ورسٹی سے فارغ ہوسکتا ہے۔
ہم یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہمارے ہر دلعزیز وائس چانسلر پروفیسر مظفر علی شہ میری کی رہبری میں ہم تعلیم ووتدریس کے نئے نئے اُفق پار کررہے ہیں۔ پروفیسر موصوف نے دستی پرچے یا Hand Outs کو لازمی کردیا ہے ،تاکہ جو کچھ پڑھایا جانے والا ہے اُس کی ابتدائی معلومات طلبہ کے ذہن میں پہلے سے موجود ہوں۔ اس سے طلبہ کوکافی فائدہ پہنچ رہا ہے۔علاوہ ازیں، کلاسوں میں لیکچر طریقِ تدریس (Lecture Method)کے بجائے مکالماتی طریقِ تدریس(Discussion Method) کو رواج دیا گیا ہے جس کی وجہ سے طلبہ اپنی کلاس میں کھل کر اساتذہ سے گفتگو کرکے اپنے شکوک وشبہات دور کرتے ہیں۔ حاضری کے لیے بائیو میٹرک ( Biomatric )نظام موجود ہے ۔ لڑکیوں کے لیے ہوسٹل کا انتظام بھی ہے ۔ ان سب خصوصیات کے علاوہ ایک اہم خصوصیت یہاں کی آپسی محبت اور بھائی چارگی ہے۔ یہاں ایک سب کے لیے ہے اور سب ایک کے لیے ہیں۔ تعلیم اسی طرح کے پُرسکون ادارے میں پروان چڑھ سکتی ہے۔
نوٹ: امسال اپریل میں داخلے شروع ہوں گے۔ باقی تفصیلات ہمارے ویب سائٹ ڈاکٹر عبد الحق اردو یونیورسٹی پر دیکھی جاسکتی ہیں۔