نئے سال کے بڑے تہوار
بھوگی’ تلسنکرات ’ پونگل اور کَنَمُو
محمد رضی الدین معظم
ای میل :
بھوگی
تلسنکرات کے ایک روز پہلے بھوگی تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ بھی اکثر دیہاتوں میں مناتے ہیں۔ دیہاتی علی الصباح اٹھ کر اپنے اپنے گھروں میں ناکارہ اشیاء لے کر گھر کے باہر ایک مخصوص جگہ پر یکجاکرکے جلاتے ہیں۔ اس کو ’’بھوگی منٹا‘‘ کہتے ہیں۔ بھوگی منٹا کے اطراف لوگ موسم سرما ہونے کے باعث سردی کا لطف اٹھاتے ہیں۔ بھوگی منٹا سے جو راکھ حاصل ہوتی ہے اس سے اپنی پیشانی پر تلک لگاتے ہیں۔پھر گھر میں جاکر نہاتے ہیں۔ بچیاں عورتیں اپنے اپنے گھروں کے سامنے گوبر چھڑکاؤ کرکے رنگولی بناتے ہیں۔ اس دن گائے کو بھی نہلاتے ہیں اور اس کی بھی پوجا کی جاتی ہے۔ لوگ خاص طور پر ہری داست کو کچھ نہ کچھ اپنا نذر پیش کرتے ہیں۔ جس کو سنکرانتی بھکشا کہا جاتا ہے۔ اس روز ایک خاص قسم کا پکوان بھی ہوتا ہے۔ جس میں چاول اور مونگ کی دال ملاکر پکاتے ہیں۔ سب مل کر اس کے کھانے کو مقدس سمجھتے ہیں۔
تلسنکرات (سنکرانتی)
ہندوؤں کے تہوار چاہے وہ موسمی ہوں یا مہاتمک سبھی بھگتی بھاؤ کے ساتھ دھوم دھام سے منائے جاتے ہیں۔ اس طرح ہر عید ایک خاص دیوتا کی پوجا سے بھی منسوب ہوتی ہے۔ تلسنکرات بھی سوریہ دیوتا کی مہا پوجا کی تقریب ہے اور سورج کے مکرراشی میں آنے پر منایا جانے والا تہوار ہے‘ جو سارے ہندوستان میں عظیم الشان پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ مختلف ریاستوں میں وہاں کی زبان کے اعتبار سے اس کے مختلف نام ہوگئے ہیں‘ کہیں اسے تلسنکرات کہتے ہیں کہیں پونگل وغیرہ۔ ماہ پوس (جیسے پوہ‘ مانگلی‘ مرگا سرا بھی کہتے ہیں جو عموماً ۱۵ دسمبر سے ۱۴ جنوری تک ہوتا ہے)
شاستروں میں اسے کنیتر کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس کے اختتام پر ماگھ کی پہلی تاریخ کو سورج اپنی تپش سے دھرتی کو گرم‘ منور اور مالا مال کرنے مکرراشی میں داخل ہوتا ہے اور اس تاریخ سے عید شروع ہوکر یہ جشن مسرت و انبساط بعض علاقوں میں تین دن تک جاری رہتا ہے۔ جشن کے دوران اس خوشی میں سورج دیوتا کو موسم کے اعتبار سے گنے ‘ کھیر وغیرہ کا پرشاد بھی چڑھایا جاتا ہے۔ اس طرح اسے سوریہ دیوتا کی پسندیدہ غذا قرار دیتے ہیں۔ آندھرا ‘مہارا شٹرا‘ ٹاملناڈو‘ کیرالا وغیرہ میں عید قومی جشن کی طرح منائی جاتی ہے اور اس قدر جوش و خروش ‘ راگ رنگ‘ رقص و سرور کی محفلیں ہندوستان کے دوسرے خطوں میں نہیں پائی جاتیں‘ جس کے باعث عام طور سے اسے جنوبی ہند کا تہوار سمجھا جاتا ہے۔
پوس یا جنوبی ہند کا مانگلی مہینہ جنوبی ہندوستان میں خاص طور پر دہقانوں کے لئے بے کاری کا مہینہ ہوتا ہے‘ کیونکہ ان دنوں کوئی بڑی فصل بوئی جاتی ہے نہ کاٹی۔ نیا کام راسی کے بدلنے تک کوئی نہیں کرتا۔ اس لئے کسانوں کو ہل بنانے کا بھی مہینہ قرار دیا جاتا ہے‘ مگر مذہبی پیشواؤں نے لوگوں کو پوجا پاٹ بھجن‘ کیرتن میں اس ماہ تمام مصروف رہنے کی تلقین کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صبح سویرے گاؤں میں ’’خدا فرشتہ‘‘ (میل کا پوپو) لوگوں کو بیدار کرکے خدا کی عبادت کرنے متوجہ کرتا ہے۔ میل کا پوپو درحقیقت گاؤں کا قابل تعظیم بزرگ ہوتا ہے‘ جو دہقانی ساز ’’ساتانی جبر‘‘ پر صدائیں لگاتا ہے۔ اس کی صداؤں پر عورتیں‘ بچے‘ بوڑھے ‘ جوان سبھی بیدار ہوتے ہیں۔ عورتیں گھر کے آنگن لیپ کر ان پر رنگولی کرتی ہیں اور بھگوان سے فضل و برکت کی دعائیں بھی مانگتی ہیں۔ ان میں دولت کی دیوی سے منسوب گوربہا پٹڈی گولیا لو بھجن بے حد مقبول ہے۔ صبح کی اس عبادت کے بعد پھر رات میں ان آنگنوں میں دیپ روشن کردیئے جاتے ہیں۔ اس طرح ایک ماہ طویل پوجا پاٹ بھوگی‘ (ملیالم میں اندراں پونگل) جو اس منحوس ماہ کے اختتام پر بطور یوم نجات منائے جانے والے تہوار کو اختتام کو پہنچا ہے۔ بھوگی کے دن بعض علاقوں میں اندر دیوتا (جس کے دم خم سے ساری برکتیں ہیں) کی پوجا کی جاتی ہے۔ دوسرے دن سنکرات یا پونگل کا تہوار ہوتا ہے‘ جو سورج دیوتا کی عبادت کے لئے مخصوص ہے اور علم جوتش سے یہ دن بڑا پوتر اور متبرک مانا گیا ہے۔ اس دن جیوتشی یا گھر کے پروہیت اپنے ایجمانوں(سرپرستوں) کے ہاں جاکر سال بھر کے حالات سناتے ہیں اور ان کی خیرات لیتے ہیں۔ اس دن دریاؤں میں نہانے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ سنکرات کو تل بھی بانٹا جاتا ہے ‘ جو سارے ہندوستان میں مہمان مانا گیا ہے۔ سنکراتی جیسا کہ بیان گیا ‘ سورج دیوتا کی پوجا کا عظیم دن ہے اور سورج دیوتا کی پسندیدہ غذا پنگل (لفظی معنیٰ کھیر) ان کو چڑھایا جاتا ہے۔ پونگل ٹامل سال نو کا جشن بھی ہے۔ مدراس وغیرہ میں اس دن کھیر‘ چاول‘ دودھ‘ گڑ کے ساتھ بڑیے اہتمام سے تیار کیا جاتا ہے ۔ نئی ہانڈیاں جنہیں وہ پونگل پنائی کہتے ہیں‘ ان پر ناریل‘ موز‘ گنے‘ ادرک‘ لہسن وغیرہ کے پتے باندھ کر اس میں کھیر کا پرشاد تیار کیاجاتاہے۔ اپھال (ابال) آنے والی برکت کی پیشن گوئی کرتا ہے اور لئے عورتیں اس دن ایک دوسرے دودھ کے ابال کے بارے میں دریافت کرتی ہیں۔ اس طرح یہ عظیم تہوار اختتام کو پہنچتا ہے۔
پونگل
پونگل کا تہوار مسلسل تین دن تک منائے جانے والا تہوار ہے۔ یہ فصل کی کٹائی کے وقت پورے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ خصوصاً جنوبی ہند میں سب سے بڑی خوشی و مسرت کا تہوار ہے۔ ٹاملناڈو میں اس تہوار کو اس لئے پونگل کہا جاتا ہے کہ فصل سے نئے حاصل کردہ چاول کا میٹھا اس تقریب کا خصوصی اور اہم پکوان ہوتاہے۔
میسور میں یہ تہوار سنکرانتی کے نام سے موسوم ہے۔ اس مبارک موقع پر گائے اور بیلوں کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ رنگ کر دیدہ زیبت بناتے ہیں اور انہیں پونگل (یعنی اس تقریب کے موقع پر پکایا ہوا لذیذ میٹھا کھانا) کھلایا جاتا ہے۔ شام کے وقت ہر گاؤں اور ہر دیہات و قصبہ میں گاتے بجاتے ہوئے پورے جوش و خروش سے ان جانوروں کا جلوس نکالتے ہیں ۔ جنوبی ہند کے کچھ شہروں میں اس موقع پر ایک قسم کی بیلوں کی لڑائی کا انتظام بھی کرتے ہیں اور سانڈھ کے سینگ میں کرنسی نوٹوں کی گڈیاں باندھی جاتی ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کی جوان کوشش کرتے ہیں۔ کئی دیہاتوں میں مرغوں کی لڑائی کا انتظام کیاجاتا ہے۔
آندھراپردیش میں گنٹور کے قریب تنہالی بیل گاڑ وں کی دوڑ ہوتی ہے‘ جو یہ مقابلہ اس تہوار کے موقع پر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور ایک عجیب و غریب اور دلچسپ منظر پیش کرتا ہے۔
کَنَمُو
تلسنکرات کے دوسرے دن اور اکثر ۱۴ یا ۱۵ جنوری کو موسم سرما میں کنمو کا تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ بالکلیہ کسانوں کا تہوار ہے‘ جس کی وجہ سے دیہاتوں میں اس کو پرجوش طریقہ سے منایا جاتا ہے۔ مویشی جیسے گائے‘ بیل‘ بھینس وغیرہ کو نہلا دھلاکر اس کے جسم پر نقش و نگار کرکے گلے میں گھنٹیاں اور پیروں میں گھنگرو باندھ کرناچتے گاتے ہوئے بستی میں پھرایا جاتا ہے۔ کچھ لوگ آبادی کے باہر جاکر بکری یا بھیڑ کا بلیدان کرتے ہیں اور کچھ لوگ دودھ کو ابال کر شکر کے ساتھ چاول بناکر مخصوص میٹھا Pongili پونگلی بنایا جاتا ہے۔ اس کو پہلے دیوی دیوتاؤں کے پاس رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد سب لوگ اس کو کھانا بہتر سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگ مرغ بازی بھی کرتے ہیں جو دولت مند طبقے میں آج بھی اس کا رواج زیادہ ہے۔ بچیاں خصوصاً چھوٹے چھوٹے گڑیوں کو ایک خاص طریقے سے اپنے گھروں میں سجاتے ہیں جو ایک دلفریب منظر پیش کرتا ہے۔
——
Md.Raziuddin Moazzam
مکان نمبر 20-3-866 ’’رحیم منزل ‘‘،
شاہ گنج ، حیدرآباد ۔2
سیل: +914069990266, 09848615340
ای میل :