حضور اکرم ﷺ کا لباس : – ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

Share
ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی

سب سے افضل بشر اور تمام نبیوں کے سردار
حضور اکرم ﷺ کا لباس

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِےْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِےْمِ وَعَلٰی آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِےْن۔
قرآن وسنت کی روشنی میں علماء کرام نے تحریر کیا ہے کہ انسان اپنے علاقہ کی عادات واطوار کے لحاظ سے حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق کوئی بھی لباس پہن سکتا ہے کیونکہ لباس میں اصل جواز ہے جیساکہ سورۃ الاعراف آیت نمبر ۳۲ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ لباس اور کھانے کی چیزوں میں وہی چیز حرام ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔

لیکن ہمیں اپنے لباس میں حتی الامکان نبی اکرم ﷺکے طریقہ کو اختیار کرنا چاہئے اور وہ لباس جس کی وضع وقطع اور پہننا غیر مسنون ہے اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺکے طریقہ کو کل قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے نمونہ بنایا ہے جیساکہ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: تم سب کے لئے رسول اللہ کی ذات بہترین نمونہ ہے۔ (سورۃ الاحزاب ۲۱) اللہ تعالیٰ نے لباس کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس بنایا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اور بہترین لباس تقوی کا لبا س ہے۔ (سورۃ الاعراف ۲۶) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تقوی کا لباس پہننے کی تعلیم دی ہے اور لِبَاسُ التقوی سے مراد وہ لباس ہے جس میں شرم وحیا ہو اور لباس کے متعلق حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔
شرعی لباس کے چند بنیادی شرائط: نبی اکرم ﷺکے اقوال وافعال کی روشنی میں علماء کرام نے لباس کے بعض شرائط تحریر کئے ہیں: ۱) مرد حضرات کے لئے ایسا لباس پہننا فرض ہے ،جس سے ناف سے لے کر گھٹنے تک جسم چھپ جائے اور ایسا لباس پہننا سنت ہے جس سے ہاتھ ،پیر اور چہرے کے علاوہ مکمل جسم چھپ جائے۔ عورتوں کے لئے ایسا لباس پہننا فرض ہے،جس سے ہاتھ ،پیر اور چہرے کے علاوہ ان کا پورا جسم چھپ جائے۔ یہاں لباس کا بیان ہے نہ کہ پردے کا کیونکہ غیر محرم کے سامنے عورت کو چہرا ڈھانکنا ضروری ہے۔ ۲) لباس نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو، مثلاً مرد حضرات کے لئے ریشمی کپڑے اور خالص سرخ یا زرد رنگ کا لباس۔ ۳) ایسا تنگ یا باریک لباس نہ ہو جس سے جسم کے اعضاء نظر آئیں۔ ۴) مردوں کا لباس عورتوں کے مشابہ اور عورتوں کا لباس مردوں کے مشابہ نہ ہو۔ ۵) مردوں کا لباس زیادہ رنگین اور عورتوں کا لباس زیادہ خوشبو والا نہ ہو۔ ۶) مردوں کا لباس ٹخنوں سے اوپر جبکہ عورتوں کا لباس ٹخنوں سے نیچے ہو۔ ۷) کفار ومشرکین کے مذہبی لباس سے مشابہت نہ ہو۔
آپ ﷺ کا پسندیدہ لباس "سفید پوشاک”: امت مسلمہ اس بات پر متفق ہے کہ نبی اکرم ﷺ سفید کپڑوں کو بہت پسند فرماتے تھے۔ متعدد احادیث میں اس کا تذکرہ ملتا ہے، یہاں اختصار کی وجہ سے صرف ۲حدیثیں ذکر کررہا ہوں:حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: کپڑوں میں سے سفید کو اختیار کیا کروکیونکہ وہ تمہارے کپڑوں میں بہترین کپڑے ہیں اور سفید کپڑوں میں ہی اپنے مردوں کو کفن دیا کرو۔ (ترمذی، ابوداود، ابن ماجہ) حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ارشاد فرمایا: سفید لباس پہنو کیونکہ وہ بہت پاکیزہ ، بہت صاف اور بہت اچھا ہے اور اسی میں اپنے مردوں کو کفن دیا کرو۔ (نسائی)
رنگین لباس کے متعلق آپ ﷺ کے ارشادات وعمل:نبی اکرم ﷺ زیادہ تر سفید لباس پہنا کرتے تھے اگرچہ دوسرے رنگ کے کپڑے بھی آپ ﷺنے استعمال کئے ہیں۔ رنگین لباس چادر یا عبایہ یا جبہ کی شکل میں عموماً ہوا کرتا تھا کیونکہ آپ ﷺکی قمیص اور تہبند عموماً سفید ہوا کرتی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ان کو خالص زرد رنگ کے کپڑوں میں ملبوس دیکھا تو فرمایاکہ یہ کافروں کا لباس ہے اس کو نہ پہنو۔ (مسلم ) حضرت ابی رِمثہ رفاعہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو دو سبز کپڑوں میں ملبوس دیکھا۔ (ابو داود، ترمذی) حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا قد درمیانی تھا۔ ایک مرتبہ میں نے آپ ﷺ کو سرخ دھاریوں والی چادر میں ملبوس دیکھا۔ میں نے کبھی بھی اس سے زیادہ کوئی خوبصورت منظر نہیں دیکھا۔ (بخاری ومسلم) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سرخ دھاریوں والی یمنی چادر کو بہت پسند فرماتے تھے۔ (بخاری ومسلم)(وضاحت): بعض روایات میں وارد ہے کہ آپ ﷺنے سرخ پوشاک استعمال کی ہے، جبکہ دیگر احادیث میں مردوں کو سرخ اور پیلے کپڑے پہننے سے نبی اکرم ﷺنے منع فرمایا ہے۔ اس بظاہر تضاد کی محدثین وعلماء نے یہ توجیہ بیان کی ہے کہ خالص سرخ یا خالص پیلے کپڑے نہیں پہننے چاہئے، البتہ سرخ یا پیلے رنگ کی دھاریوں والے (یعنی ڈیزائن والے) کپڑے پہنے جاسکتے ہیں۔
آپ ﷺ کی قمیص:حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کو کپڑوں میں قمیص زیادہ پسند تھی۔ (ترمذی، ابو داود) آپ ﷺکی قمیص کے جو اوصاف احادیث میں مذکور ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں : آپ ﷺکی قمیص کا رنگ عموماً سفید ہوا کرتا تھا۔ آپ ﷺکی قمیص تقریباً نصف پنڈلی تک ہوا کرتی تھی۔ آپ ﷺ کی قمیص کی آستین عموماً پہونچے تک ہوا کرتی تھی، کبھی کبھی انگلیوں کے سرے تک۔آپ ﷺکی قمیص اور قمیص کی آستین کشادہ ہوا کرتی تھی۔
آپ ﷺ کا ازار (یعنی تہنبد وپائجامہ):ازار اس لباس کو کہتے ہیں جو جسم کے نچلے حصہ میں پہنا جاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ تہبند کا استعمال فرماتے تھے۔ آپ ﷺ کا تہبند ناف کے اوپر سے نصف پنڈلی تک رہا کرتا تھا۔ صحابۂ کرام بھی عموماً تہبند استعمال کرتے تھے اور آپ ﷺکی اجازت سے پائجامہ بھی پہنتے تھے۔ حضرت ابوسعید الخدریؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: مسلمان کا لباس آدھی پنڈلی تک رہنا چاہئے۔ نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان اجازت ہے۔ لباس کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہے۔ (ابو داود، ابن ماجہ) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: جو شخص بطور تکبر اپنا کپڑا گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جانب نظر عنایت نہیں فرمائے گا۔ (بخاری ومسلم ) حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: لباس کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہے۔ (بخاری ) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: لٹکانا تہبند ، قمیص اور عمامہ میں پایا جاتا ہے، جس نے ان میں سے کسی لباس کو بطور تکبر ٹخنوں سے نیچے لٹکایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جانب نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔ (ابو داود ، نسائی) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جو حکم نبی اکرم ﷺنے پائجامہ کے متعلق فرمایا وہی حکم قمیص کا بھی ہے۔ (ابو داود) البتہ عورتوں کا لباس ٹخنوں سے نیچا ہونا چاہئے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: جو شخص بطور تکبر اپنا کپڑا گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جانب نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔ حضرت ام سلمہؓ نے سوال کیا کہ عورتیں اپنے دامن کا کیا کریں؟ تو آپ ﷺنے فرمایا: وہ (نصف پنڈلی سے) ایک بالشت نیچے لٹکائیں۔ حضرت ام سلمہؓ نے دوبارہ سوال کیا کہ اگر پھر بھی ان کے قدم کھلے رہیں؟ تو آپ ﷺنے فرمایا: وہ (نصف پنڈلی سے) ایک ذراع نیچے لٹکالیں، لیکن اس سے زیادہ نہیں۔ (ابوداود، ترمذی)
آپ ﷺ کی ٹوپی:حضور اکرم ﷺ عموماً سفید ٹوپی اوڑھا کرتے تھے۔ علامہ ابن القیم ؒ اپنی کتاب "زاد المعاد فی ہدی خیر العباد” میں تحریر کرتے ہیں کہ آپ ﷺ عمامہ باندھتے تھے اور اس کے نیچے ٹوپی بھی پہنتے تھے، آپﷺ عمامہ کے بغیر بھی ٹوپی پہنتے تھے اور آپ ﷺ ٹوپی پہنے بغیر بھی عمامہ باندھتے تھے۔ مشہور محدث وفقیہ حضرت امام ابوحنیفہ ؒ نے ننگے سر نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ ہندوپاک کے جمہور علماء کا بھی یہی موقف ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنے کی عادت بنانا غلط ہے۔سعودی عرب کے علماء کا فتویٰ بھی یہی ہے کہ ٹوپی نبی اکرم ﷺ کی سنت اور محدثین ومفسرین وفقہاء وعلماء وصالحین کا طریقہ ہے نیز ٹوپی پہننا انسان کی زینت ہے اور قرآن کریم (سورۃ الاعراف ۳۱) کی روشنی میں نماز میں زینت مطلوب ہے لہذا ہمیں نماز ٹوپی پہن کر ہی پڑھنی چاہئے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ نے اپنے غلام نافع کو ننگے سر نماز پڑھتے دیکھا تو بہت غصہ ہوئے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ زیادہ مستحق ہے کہ ہم اس کے سامنے زینت کے ساتھ حاضر ہوں۔
آپ ﷺ کا عمامہ:آپ ﷺ کا عمامہ اکثر اوقات سفید ہی ہوا کرتاتھا اور کبھی سیاہ اور کبھی سبز۔ آپ ﷺ کا عمامہ عموماً ۶۔۷ ذراع لمبا ہوا کرتا تھا۔حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ اس حال میں مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے کہ آپ ﷺ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔ (مسلم، ترمذی) حضرت جعفر بن عمرو بن حریث اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ دیکھا۔ (ترمذی) آپ ﷺ کے سفید عمامہ کا تذکرہ متعدد احادیث میں وارد ہوا ہے۔
آپ ﷺ کا جبہ:حضرت اسماء بنت ابوبکرؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک طیالسی کسروانیہ جبہ مبارک نکالا جس کا گریبان ریشم کا تھااور اس کے دونوں دامن ریشم سے سلے ہوئے تھے، اور فرمایا کہ یہ اللہ کے رسول ﷺ کا جبہ ہے جو ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے پاس تھا جب وہ وفات پاگئیں تو اسے میں نے لے لیا۔ نبی اکرم ﷺ اسے پہنا کرتے تھے۔ (مشکوۃ ) آپ ﷺنے رومی اور شامی اونی جبوں کا بھی استعمال کیا ہے۔ (بخاری ومسلم)
آپ ﷺ کے لباس میں درمیانہ روی:رسول اکرم ﷺ نے اعلیٰ وعمدہ وقیمتی لباس بھی پہنے ہیں مگر ان کی عادت نہیں ڈالی۔ ہر قسم کا لباس بے تکلف پہن لیتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہمارے سامنے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ نے ایک پیوند لگی ہوئی چادر اور موٹا تہبند نکالا پھر فرمایا کہ نبی اکرم ﷺکی روح مبارکہ ان دونوں میں قبض کی گئی۔ (بخاری) ام المؤمنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اکرم ﷺنے فرمایا: اے عائشہ! اگر تم مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو تمہیں دنیا سے اتنا کافی ہو جیسے سوار مسافر کا توشہ اور امیروں کی مجلس سے اپنے آپ کو بچاؤ اور کسی کپڑے کو پرانا نہ سمجھو حتی کہ اس کو پیوند لگالو۔ (ترمذی ) یہ انتہائی قناعت کی تعلیم ہے کہ پیوند لگے کپڑے پہننے میں عار نہ ہو۔ حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمتوں کا اثر بندے پر ظاہر ہو۔ (ترمذی) یعنی اگر مال اللہ تعالیٰ نے دیا ہو تو اچھے کپڑے پہننے چاہئیں۔ حضرت معاذ بن انسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ڈر سے لباس میں فضول خرچی سے اپنے آپ کو بچایا حالانکہ وہ اس پر قادر تھا تو کل قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کے سامنے اس کو بلائے گا اور جنت کے زیورات میں سے جو وہ چاہے گا اس کو پہنایا جائے گا۔ (ترمذی) حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺکی خدمت میں گندے کپڑے پہنے ہوئے حاضر خدمت ہوا۔ آپﷺنے فرمایا : کیا اس شخص کو کوئی چیز نہیں ملی کہ یہ اپنے کپڑے دھوسکے؟ (نسائی، مسند احمد)غرضیکہ حسب استطاعت فضول خرچی کے بغیر اچھے وصاف ستھرے لباس پہننے چاہئیں۔
دائیں طرف سے کپڑا پہننا سنت: حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺجب قمیص زیب تن فرماتے تو دائیں طرف سے شروع فرماتے۔ (ترمذی) اس طرح کہ پہلے دایاں ہاتھ دائیں آستین میں ڈالتے پھر بایاں ہاتھ بائیں آستین میں ڈالتے ۔
نیا لباس پہننے کی دعا: حضرت ابو سعید الخدری ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺجب نیا کپڑا پہنتے تو اس کا نام رکھتے عمامہ یا قمیص یا چادر پھر یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ کَسَوْتَنِےْہِ اَسْءَلُکَ مِنْ خَےْرِہِ وَخَےْرِ مَا صُنِعَ لَہُ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّہِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَہُ اے میرے اللہ! تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے یہ پہنایا، میں اس کپڑے کی خیر اور جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کی اور جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ (ابو داود، ترمذی)
ریشمی لباس کے متعلق آپ ﷺ کے ارشادات: ریشمی لباس پہننا مردوں کے لئے حرام ہے، البتہ ۲ یا ۳ یا ۴ انگل ریشمی حاشیہ والے کپڑے مردوں کے لئے جائز ہیں۔ نیز خارش اور کھجلی کے علاج کے لئے ریشمی لباس کا استعمال مردوں کے لئے جائز ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: جس مرد نے دنیا میں ریشمی کپڑے پہنے وہ آخرت میں ریشمی کپڑوں سے محروم کردیا جائے گا۔ (بخاری، مسلم) حضرت ابوموسی اشعری ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ریشمی کپڑے اور سونے کے زیورات میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔ (ترمذی) حضرت عمر فاروق ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ریشم کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے مگر ایک یا دو یا تین یا چار انگلیوں کی مقدار۔ (بخاری، مسلم) حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے حضرت زبیرؓ اورحضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کو خارش کے علاج کے لئے ریشم کے کپڑے پہننے کی اجازت عطا فرمائی۔ (بخاری، مسلم )
لباس میں کفار ومشرکین سے مشابہت:نبی اکرم ﷺنے عمومی طور پر (یعنی لباس اور غیر لباس میں) کفارو مشرکین سے مشابہت کرنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ نبی اکرم ﷺکا فرمان احادیث کی کتابوں میں موجود ہے : جس نے جس قوم سے مشابہت اختیار کی وہ ان میں سے ہوجائے گا۔ (ابو داود) لباس میں مشابہت کرنے سے خاص طور پر منع فرمایا گیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ان کو خالص زرد رنگ کے کپڑوں میں ملبوس دیکھا تو فرمایاکہ یہ کافروں کا لباس ہے اس کو نہ پہنو۔ (مسلم ) خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق ؓ نے آذربائیجان کے مسلمانوں کو پیغام بھیجا کہ عیش پرستی اور مشرکوں کے لباس سے بچو۔ (مسلم )
مردوں اور عورتوں کے لباس میں مشابہت: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: اللہ کی لعنت ہو ان مردوں پر جو عورتوں سے (لباس یا کلام وغیرہ میں) مشابہت کرتے ہیں، اسی طرح لعنت ہو ان عورتوں پر جو مردوں کی (لباس یا کلام وغیرہ میں) مشابہت کرتی ہیں۔ (بخاری)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نبی اکرم ﷺ کی پاک سنتوں کے مطابق لباس پہننے والا بنائے۔
(www.najeebqasmi.com)

Share
Share
Share