ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگر میں قومی یوم تعلیم

Share


مولانا آزاد کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے
ان سے اپنی زندگی میں روشنی حاصل کرنے کا مشورہ

ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگر میں
قومی یوم تعلیم سے ڈاکٹر جی یادگیری کا خطاب


محبوب نگر(راست) مولانا آزاد نے آزاد ہندوستان کی وزارت تعلیم کا عہدہ قبول کیا اور آخری وقت تک اسی عہدہ پر فائز رہے۔ انہوں نے ملک میں تعلیمی ترقی کے لئے غیر معمولی خدمات انجام دیں۔اورانہوں نے ملک کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھانے کے لئے پختہ بنیاد فراہم کی۔ آج ہمارا تعلیمی نظام انہی کی کاوشوں سے پختہ تر ہے۔طلبہ مولانا آزاد کی مجموعی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ان سے اپنی زندگی میں روشنی حاصل کریں یہی وقت کا اولین تقاضہ ہے ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر جی یاد گیری پرنسپل ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگر نے کالج ہذا میں 13نومبرکو منعقدتقریب ’’ قومی یوم تعلیم ‘‘(آزاد ڈے)کے موقع پر کیا انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تعلیمی ترقی کیلئے بحیثیت وزیر تعلیم مولانا آزاد کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔مولانا کی صلاحیتوں سے کوئی انکار نہیں کیا جاسکتا ان کے اندر بے پناہ ادبی، علمی صلاحیتیں تھیں۔ ان کی تقریری خوبیوں کا بھی ہر کوئی اعتراف کرتا ہے وہ کانگریس کے کم عمر صدر بھی رہے ہیں انہوں نے جو اثرات مرتب کئے تھے وہ قابل قدر تھے۔ مولانا آزاد ایک عظیم مدبر تھے ۔قبل ازیں این سریش اسسٹنٹ پروفیسر کامرس نے خطاب فرمایا انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ مولانا آزاد ہمارے ملک عزیز کی ان عظیم اور ممتاز ہستیوں میں سے تھے جنہوں نے دنیا کو کچھ دیا ہے انہوں نے بحیثیت وزیر تعلیم کے تعلیمی شعبہ میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا ۔مولانا نے ہی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کا قیام عمل میں لا یا تھا۔ہندوستان کو تعلیم کے میدان میں ترقی کے لئے مولانا نے کئی اہم اور ٹھوس قدم اٹھائے اور انہوں نے کئی اداروں کا قیام عمل میں لایا۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، انڈین کونسل فار اگریکلچر اینڈ سائنٹیفک ریسرچ، انڈیا کونسل فار میڈیکل ریسرچ، انڈین کونسل فار سائنس ریسرچ وغیرہ، سنٹرل کونسل فار انڈسٹریل ریسرچ ادارے کو متحرک بناتے ہوئے انہوں نے اس میں تحریک پیدا کی۔ نیشنل کونسل فار ٹکنیکل ایجوکیشن کے توسط سے ملک میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کا جال بچھادیا۔ مولانا آزاد کا ایک اور بڑا کارنامہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے فنی تعلیم و تربیت کے لئے 1951 میں کھڑک پور انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ٹیکنالوجی کے قیام کو عمل میں لایا۔ مولانا آزاد آخری دم تک ملک کی اعلی اور فنی تعلیم کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ آج ہمارا تعلیمی نظام مولانا آزاد کے دئے گئے بنیادی اصولوں پر قائم ہے ۔مولانا آزاد کو اقلیتوں کے لئے محدود کرنابہت بڑی ناانصافی ہوگی۔اس موقع پرمحترمہ سبھاشنی اسسٹنٹ پروفیسر،راگھویندار ریڈی صدر شعبہ تاریخ، شیخ شجاعت علی لیکچرارکامرس،آفرین سلطانہ لیکچرار معاشیات،نے بھی خطاب فرمایا۔ڈاکٹر عزیز نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دئے۔طلبہ کی جانب سے محمد عظیم ،نائلہ ،آمنہ بیگم،حسینہ بیگم ،آفرین صفیان،نے بھی خطاب کیا۔ ’’میں آزاد ہوں ‘‘کے عنوان سے مولانا آزادکے کردارکے طور پر محمدبشیر الدین نے مولانا کی سوانح پیش کی۔پروگرام کا آغازترآنہ ہندی سے ہوا جس کو ثنا اور ناظمہ بیگم نے پیش کیا ۔پر وگرام کا اختتام واجدہ بیگم لیکچرار سیاسیات کے شکریہ پر ہوا۔ اس موقع پر طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔
شعبہ نشرو اشاعت

Share
Share
Share