رپورتاژ:ایک روزہ قومی سمینار
اردو زبان اور جدید ٹکنالوجی مسائل اور امکانات
ڈاکٹر عزیز سہیل
نلگنڈہ سے مزاح کے ممتاز شاعر گلی نلگنڈوی نے ملک گیر سطح پر شہرت حاصل کی تھی ۔تلنگانہ کے دیگر اضلاع کے مقابلہ میں نلگنڈہ میں اردو ادب کا رحجان کم پایا جاتا ہے۔ 28اکتوبر 2017ء بروز ہفتہ کا دن اردو ادب کے حوالے سے نلگنڈہ والوں کے لئے تاریخی دن رہا اس لئے کے یہاں ویمن ڈگری کالج پر اپنی نوعیت کے منفرد موضوع اور عصر حاضر کا انتہائی حساس عنوان’’اردو زبان اور جدید ٹیکنالوجی مسائل اور امکانات ‘‘پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے ایک روزہ قومی سمینار کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا-
صبح ۱۱بجے دن کالج کی طالبات نے علامہ اقبال کے لکھے قومی’’ ترآنہ سارے جہاں سے اچھا‘‘ کی نغمہ سرائی کر تے ہوئے سمینار کا آغاز عمل میں لایا ۔ سمینار کے آغاز میں حسب روایات پروفیسریو اومیش رجسٹرارمہاتمہ گاندھی یونیورسٹی نلگنڈہ کے ہاتھوں شمع روشن کرتے ہوئے سمینار کی کاروائی کو آگے بڑھایا گیا۔اس سمینار کے افتتاحی سیشن کی نظامت کے فرائض جناب ڈاکٹر فرید الدین مدرس محبوب نگر نے انجام دئے۔ڈاکٹر جہانگیر علی کنوینر سمینار نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور سمینار کی غرض وغایت کو بیان کیا اور کہا کہ عصر حاضر میں اردو زبان و ادب کو جدید ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہم اردو والوں کی ذمہ داری ہے اس سمینار کے انعقاد کا مقصد بھی عصر حاضر کی جدید ٹکنالوجی اور بدلتے ہوئے سماجی و تہذیبی ماحول میں اردو کے فروغ کے روشن امکانات پر غور وخوص کرنا اور اس کے لائحہ عمل ترتیب دینا ہے ۔ناظم سمینار نے خطبہ استقبالیہ کے بعد مہمان اعزازی ڈاکٹر معید جاوید صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد کو دعوت خطاب دیا انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ اردو زبان و ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے میں سنجیدہ جستجو اور سخت محنت کی ضرورت ہے نسل نو ٹکنالوجی کی زبان سمجھتی ہے اردو زبان اب ٹکنالوجی کے مدد سے فروغ پائے گی انہوں نے پروفیسریو اومیش رجسٹرارمہاتمہ گاندھی یونیورسٹی نلگنڈہ کی خوب تعریف کی اور اردو کے فروغ میں ان کے تعاون کو بیان کیا۔ان کے بعد ناظم سمینار نے مہمان اعزازی ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم صدر شعبہ اردو اورینٹل اردو پی جی کالج عثمانیہ یونیورسٹی کو دعوت دی ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹکنالوجی نے اردو کے ذریعہ روزگار کو فراہم کیا ہے ،نئی نسل کو چاہئے کہ وہ ٹکنالوجی کے استعمال سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے روزگار کے نئے نئے مواقع تلاش کریں۔انہوں نے مزید کہاکہ اردو کے طالب علم مثبت سونچ وفکر کے ساتھ آگے بڑھیں اور اردو کو ٹکنالوجی کے ساتھ فروغ دیں۔انہوں نے ٹکنالوجی کے ذریعہ روزگار کے مواقع کی بہت سی مثالیں پیش کی۔ان کے بعد ایک اور اعزاز ی مہمان پروفیسر صدیقی محمد محمود خطاب کے لئے تشریف لائے انہوں نے انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن ٹکنالوجی کی بات کی اور کہا کہ اردو کی تدریس میں ٹکنالوجی کے استعمال سے موثر تدریس کا عمل فروغ پائے گا،انہوں نے ملٹی میڈیا کا تفصیل سے تذکرہ کیا اور کہا کہ ٹکنالوجی کی مد د سے تدریس کو اثر دار اور آسان بنایا جانا چاہئے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر حامد اشرف صدر شعبہ اردو اودگیر ڈگری و پی جی کالج نے اپنے خطاب میں اردو کا انٹرنٹ پر فروغ اور سنجیو سراف ریختہ ڈاٹ آرگ کا تعارف پیش کیا اور زور دیا کہ بچوں میں ادبی ذوق کے لئے ٹکنالوجی کا بھر پور استعمال ہونا چاہئے۔ اردو زبان کی ترقی و ترویج کیلئے انٹرنیٹ پر سینکڑوں بلاگ،نیوز پورٹل ادبی ویب سائٹس سرگرم ہیں ان سے اردو کے طالب علم کو مستفید ہونا چاہئے۔اس سمینا ر کا کلیدی خطبہ ڈاکٹر مشتاق آئی پٹیل ڈین اسٹوڈنٹس ویلفر مانونے پیش کیا انہوں نے کہا کہ اردو کشمیر کی سرکاری زبان ہے بشمول تلنگانہ کے اور بہت سی ریاستوں میں اردو دوسری سرکاری زبان ہے اردو ہندی کے ساتھ ملکر پورے ملک کے نصف سے زیادہ عوام اردو بولتے ہیں ٹکنالوجی زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کررہی ہے تو کیا لسانیات اس سے کیسے محفوظ رہے سکتی ہے انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹکنالوجی کی مدد سے اردو کے فروغ کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں اور ضرورت ہے کہ سوشیل میڈیا پرا ردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے منصوبہ بند کوشش کی ضرورت ہے انفارمیشن ٹکنالوجی میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی سہولتیں ہمارے سامنے دستیاب ہیں۔ کمپیوٹر میں ان پیج اردو‘ یونیکوڈ اور گوگل وائس ٹائپنگ سے اردو لکھنے کی سہولت ہے۔ اساتذہ اردو اور طلبا ان سہولتوں سے استفادہ کریں او ر اپنی تعلیمی پیشرفت میں اردو کوٹکنالوجی سے جوڑتے ہوئے کام کریں۔مہمان خصوصی پروفیسریو اومیش رجسٹرارمہاتمہ گاندھی یونیورسٹی نلگنڈہ نے اس سمینار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان تلنگانہ میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ رکھتی ہے اس زبان کو دستور کی 22زبانوں میں شامل کیا گیا ہے،ملک کا بیشتر طبقہ اس زبان کو بولتا ہے اس زبان نے آزادی ہند میں کافی اہم رول ادا کیا ہے ٹکنالوجی کے دور میں بھی یہ زبان ترقی کے مراحل طئے کررہی ہے ضرورت ہے کہ اردو کے فروغ میں ٹکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہو ۔انہوں نے اردو کے طالب علموں کو ترقی اور مسابقت کی دوڑ میں آگے آنے کا مشورہ دیا اور اپنی صلاحیتوں سے ملک کے نام کو رشن کرنے کا مشورہ بھی دیا ۔ڈاکٹر الی ویلو منگماں پرنسپل کالج نے سمینار کی صدرات کی اور اپنے صدارتی خطاب میں سمینار کے انعقاد کے مراحل کا تذکرہ کیا کنوینر کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
سمینار کے پہلے ٹکنیکل سیشن کی صدارت ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم اور ڈاکٹر حامد اشرف نے فرمائی جبکہ نظامات کے فرائض ڈاکٹر عظمت اللہ نے انجام دئے اس سیشن میں پہلا مقالہ محمد احتشام الحسن نے ’’ سائبر ٹکنالوجی اور اردو ‘‘ کے عنوان پر مقالہ پیش کیا ۔دوسرا مقالہ ڈاکٹر اسلم فاروقی نے’’ اردو تدریس میں ٹکنالوجی کا استعمال‘‘کے موضوع پر پڑھا ،ڈاکٹر عزیز سہیل نے ’’اردو یونکوڈ سسٹم اور اردو کے چند نمائندہ ویب سائٹ ایک جائزہ ‘‘ کے عنوان پر مقالہ پیش کیا۔محمد خوشتر نے ’’مدارس میں جدید ٹکنالوجی کا استعمال‘‘،شیخ نیاز الدین صابری نے ’’مائیکرو سافٹ میں اردو کا استعمال ‘‘،ساجد ممتاز نے’’سوشیل میڈیارحمت یا زحمت‘‘،عبدالخالق نے ’’اقلیت اور ریاست تلنگانہ کی اسکیمات‘‘،الطاف الدین نے’’سوشیل میڈیا کے نئی نسل پر اثرات ‘‘،انصار احمد نے’’اردو ان پیج اور اس کی تحریر میں حائل مسائل کا تدارک‘‘جاگیردار عذرا شیریں نے’’ ٹی وی سیریل میں اردو کا استعمال‘‘قریشی زیتون بانو نے ’’اردو کا فروغ ادب ڈاٹ کام کے حوالے سے ‘‘اور ڈاکٹر عظمت اللہ نے اردو زبان اور جدید ٹکنالوجی کے موضوع پر مقالات پیش کئے۔
سمینار کے دوسرے ٹکنیکل اجلاس ڈاکٹر معید جاویدکی صدرات میں منعقد ہوا ۔دوسرے سیشن میں ڈا کٹرعبدالقدوس،ابوہریرہ،ڈاکٹر سید حامد،منور علی ،ڈاکٹر معراج اللہ خان ،ڈاکٹر فرید الدین، زیبا خاتون،محمد عبدالوحید،احمد حسین ودیگر نے مقالات پیش کئے ۔
شام 5بجے اختتامی اجلاس کا آغاز عمل میں آیا جس کی نظامت ڈاکٹر جہانگیر علی کنوینر سمینار نے انجام دی صدارت ڈاکٹر الی ویلو منگماں پرنسپل کالج نے فرمائی اس اجلا س میں ڈاکٹر اے اے خان، ڈاکٹر معراج اللہ خان ،ڈاکٹر سعادت شریف مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی،ڈاکٹر قطب سرشار‘ نے خطاب فرمایا،ڈاکٹر معید جاوید صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی نے اپنے منفرد ترنم میں غزل سنائی ،ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گری راج کالج نظام آباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے غلبے والا دور ہے۔ سوشل میڈیا کے بڑھتے استعمال نے نوجوانوں پر مضر اثرات ڈالے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے دنیا کو سمٹ دیا ہے لیکن ہم سوشل میڈیا سے جڑنے کے بعد حقیقی انسانی رشتوں سے کٹ گئے ہیں اور اپنے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون تک ہی محدود ہوگئے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنی زندگی میں توازن برقرار رکھا جائے۔ تعلیمی ترقی اور وقت ضرورت رابطے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے اور اقدار کی پاسداری کے ساتھ حقیقی زندگی کے رشتے بھی برقرار رکھے جائیں ۔اس تقریب میں مہمان خصوصی ڈاکٹرآر ناگیندر ریڈی پرنسپل این جی کالج نلگنڈہ تھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے دور میں اردو صحافت کو انٹرنیٹ کے استعمال نے کافی بلندیوں تک پہنچایا ہے اردو کی بیشتر اخبارات انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔اردو کا قیمتی سرمایہ انٹرنٹ پر محفوظ ہے طلبہ اس سے استفادہ کریں۔ طلبا کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لئے ان کی تحریر کو ای میگزین اور بلاگ پر پیش کیا جائے۔ آج اردوٹکنالوجی سے جڑ رہی ہے لیکن اس ٹکنالوجی کو اساتذہ اور طلبا فروغ اردو اور فروغ تعلیم کے لئے استعمال کریں۔مہمانوں کو تہنیت پیش کی گئی ، سمینار کے سوانئیرکا رسم اجراء مہمان خصوصی پروفیسریو اومیش رجسٹرارمہاتمہ گاندھی یونیورسٹی نلگنڈہ کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اختتامی اجلاس میں مہمانوں کے ہاتھوں شرکاء میں اسنادات کی تقسیم عمل میں آئی ۔عروج افشاں جبین اسسٹنٹ پروفیسر معاشیات کے کا شکریہ پر سمینار کا اختتام عمل میں آیا۔اس سمینار میں ریاست تلنگانہ کے مختلف ا ساتذہ و ریسرچ اسکالرز موجود تھے۔
—–