املا اور الفاظ سے متعلق چند باتیں
۔۔۔ ابن غوری حیدرآباد
I اردو رسم الخط کے لالے پڑے ہیں! اس لیے املا کو بہ حد امکان آسان بنانا چاہیے تاکہ نہ نوآموز پریشان ہوں اور نہ غیر مسلم یہ تاثر لیں کہ اردو تو صرف مسلمانوں کی زبان ہے۔
II چند نئے الفاظ: (۱) پرندے، درندے، چرندے۔۔۔ کے ہم قافیہ ترندے (یعنی تیرنے والے)اور رینگندے(رینگنے والے)۔
(۲) خرید سے خریدار۔ کی طرح فروخت سے فروختار۔
(۳)ENT اسپشلسٹ کے لیے: ماہر امراض کحَن(یعنی کان، حلق، ناک)۔
(۳) والد228والدہ236والدین کی طرح دادا228دادی236دادین اور نانا228نانی236 نانین(اگرچہ ان کا واحد ہندی ہے)۔
(۴) ناشتہ، ظہرانہ، عصرانہ، عشائیہ کے طرز پر دس گیارہ بجے کے کھانے کے لیے ’’عشرانہ‘‘ ہوسکتاہے۔
III چند انگریزی الفاظ کا ترجمہ:
(۱) بیوٹی پارلر(beauty parlour) کے لیے نگارخانہ۔ (۲) Cosmetics کے لیے حُسنیات۔
IV (پا کستا ن کے ایک کثیر التصانیف حکیم محمد سعید شہید صحی اور تصحی لکھا کرتے تھے بجائے عربی صحیح اور تصیحح کے ! ان کا یہ اجتہاد اردو املا کو آسان بنانے کی ایک معقول اور قابل قبول صورت ہے )۔
(۱) گذارش ۔گ ذ کے سا تھ لغت میں کوئی لفظ ہی نہیں ہے ۔ یہ گزارش ہے۔
(۲) معہ احباب نہیں مع احباب ۔(مع کے معنی سا تھ اور معہ کے معنی اس کے سا تھ )۔
(۳) شا ئد نہیں شا ید۔ موقعہ نہیں موقع۔ برقعہ / برقع۔ علحدہ / علیحدہ ۔۔۔نہیں بلکہ علاحدہ ۔
(۴) اعلیٰ، ادنیٰ، صغریٰ،کبریٰ، معنیٰ کے بجا ئے اعلا،ادنا،صغرا ،،کبرا،معنا ہی لکھیں ( قرآنی املا پریشان کن ہوگایا پھر اعلان کردیا جائے کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے! )۔
(۵) لیے کو لئے لکھنا بالکل غلط ہے ۔ لئے تو کوئی لفظ ہی نہیں ہے ۔ لَے ایک الگ لفظ ہے ع فریا د کی کوئی لَے نہیں ہے ۔
(۶) نے۔ نئے ۔نَے تینوں لفظ الگ الگ ہیں ع نا لہ پا بند نَے نہیں ہے۔
(۷) دیجئے ،کیجئے ، لیجئے وغیرہ سب غلط ہیں ۔ دیجیے ، کیجیے ، لیجیے ۔۔۔ہو نا چا ہیے، ہمزہ غیر ضروری ہے۔ آئیے۔ جائیے۔ کھائیے۔۔۔ ان میں ہمزہ کے ساتھ ی کے نقطے بھی ہوں گے۔
(۸) چہرے کو چھرے لکھنا (خدا کی پناہ!) ۔ پہلی کو پھلی (یہ تو کھانے کی چیز ہے!)کہانی (Kahani) کو کھانی (Khani) لکھنا غلط ہے۔
یعنی دوچشمی ہا کا استعمال غلط ہورہاہے)۔
(۹) بایاں کا ہم قافیہ دایاں ہے۔ پھر داہنا کیوں؟ (۱۰) ہم سے ہمارا تو، تم سے تمارا ہونا چاہیے۔ یہ تمھارا کیوں؟
(۱۰) الفاظ کو الگ الگ لکھیں مثلاً: کیونکہ، چونکہ، چنانچہ، اسلیے ….. /کیوں کہ، چوں کہ، چناں چہ، اس لیے…وغیرہ(گم راہ کو گمراہ لکھ کر نو آموزوں کو پرے شان نہ کریں)
(۱۱) عدد ۶ کو چھے لکھنا چاہیے چھ نہیں یہ تو مرکب حرف ہے بھ، تھ کی طرح۔( یا پھر تھے کو بھی تھ لکھیں !)
(۱۲) براہ کرم کے معنی ہیں کرم کی راہ سے۔ براے کرم کے معنی تو براے فروخت کے طرز پر ’’کرم کے لیے‘‘ ہوں گے؟؟
(۱۳) پانچواں، چھٹا، ساتواں، آٹھواں۔۔۔ ان سب واں واں کے درمیان یہ کباب میں ہڈی ’’چھٹا‘‘ کیوں؟ چِھواں کیوں نہیں؟
(۱۴) منہ(mouth) کو نوآموز manaپڑھے گا اس لیے اس کا املا ’’مونھ‘‘ زیادہ معقول ہے۔ (یا پھر اور بھی آسان ’’موں‘‘ جس کے دوسرے معنی بال ہیں)۔
V چند انگریزی الفاظ کا صحی املا:
(۱) خیا ل رہے کہ خ کے لیے kh، ق کے لیے q اورغ کے لیے gh لکھنا چا ہیے ۔جیسے: سید Syyed۔ شیخ Shaikh ۔ خواجہ Khaja ۔ غلام Ghulam ۔ قاسم Qasim۔
(۲)Muhammed کا مخفف M.D بھی لکھا جا تا ہے حا لا ں کہ یہ Md. ہو نا چا ہیے اور Mohdکے بجاے Muhdلکھیں۔
(۳) شمس الدین Shamsudden ، قمر الدین Qamaruddeen (یعنی ایسے تما م نا م جن کے آخر میں الدین ہو een ہو نا چاہیے)۔
(۴) عبد الرحمان Abdur Rahman ، عبد الرزاق Abdur Razzaq ، عبد الستار Abdus Sattar، عبد الشکور Abdush Shakoor ، عبد النافع Abdun Nafay، عبد الغفار Abdul Ghaffar ، عبد المعز Abdul Moiz وغیرہ ( یعنی قمری حروف ل، م وغیرہ ہوں تو Abdulاور شمسی حروف ر،س وغیرہ ہوں تو مذکورہ با لا طریقے سے )۔
اسماے حسنیٰ کے شروع میں ’’عبد‘‘ /Ab. لکھنے کو ضروری سمجھیں تو مناسب ہے۔ رحمان سے پہلے تو یہ لازمی ہے۔ صرف رحمان لکھنا اور پڑھنا گناہ ہے۔
(۵) قدوس Quddoos ( ڈبل او) ، عزیز Azeez ، وھّاب Wahhab ، خالق khaliq ، خلیق Khaleeq ، حکیم Hakeem، حاکمHakim، رؤوف Rwoof ، مسعود Maswood ( Masood تو مسود ہو گا ) ۔اسعد As\’ad۔ اسدAsad۔
(۶) اسحا قIs\’haq (Ishaq توعشاق بھی پڑھا جاسکتاہے )، معیدMueed ، معین Mueen ، قادر Qadir ، قدیر Qadeer، مزّمّل Muzzammil مدّثّر Muddassir ، صدیقی Siddeeqi ، عثمان Usman ، عمر Umar۔
(۷) اسی طرح یہ الفا ظ بھی :اللہ Allaah ۔ قرآن Qur\’aan ۔ حدیث Hadees ۔ حادث Hadis۔ مکہMakka ۔ مدینہ Madeena
(۸) علیہ السلام (PBUH) Peace be upon him‘صلی اللہ علیہ وسلم (BPAH) Blessings & Peace of Allah be upon him۔
ایم ۔اے /ام اے (ایم توaim ہے )۔ بی ایڈ /بی اڈ(ایڈتو aidہے )۔ سیل فون / سل فون(سیل توsale ہے )۔ ریڈی /رڈّی
(ریڈی تو readyہے) نیٹ / نِٹ (نیٹ تو neat ہے)۔ اسٹیم سِل نہیں اسٹم سِل(SteamاورStemالگ ہیں) ایڈیٹر /اڈیٹر ۔ ایڈوکیٹ / اڈوکیٹ ۔ ایجوکیشن/ اجوکیشن وغیرہ۔
(حرفِ آخر آئن نو سے ڈرنا، طرز کہن پہ اڑنا منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں)
Ibne Ghouri
9392460130
Email:
۳ thoughts on “املا اور الفاظ سے متعلق چند باتیں ۔ از ۔ ابن غوری۔ حیدرآباد”
بہت اچھا مضمون ہے مگر بعض اصطلاحات عجیب لگتی ہیں. کیا یہ آپ کی ذہنی اختراع ہیں یا علماے ادب کی منظورہ؟
لسانیات کے ماہرین کی تصدیق سے ہی اصطلاحات کا مصدقہ ہونا ثابت ہوگا ورنہ ہر کسی کو چھوٹ دے دی جائے تو کل کوئی بالکل کے درست ہجے "بلکل” ہونے کا بھی دعویٰ دائر کر سکتا ہے۔
بھائی! ہم تو سمجھتے ہیں کہ پہلے صاحب مضمون کو علمی و تحقیقی نقطہ نظر سے مضمون لکھنے کا سلیقہ آنا چاہیے ۔۔۔ سوشل میڈیا پر ایسی باتیں کہہ لیں تو خیر کوئی مضائقہ نہیں۔
بطور مثال ۔۔۔ صرف اتنا کہہ دینا کہ :
"گ ذ کے سا تھ لغت میں کوئی لفظ ہی نہیں ہے ۔ یہ گزارش ہے۔”
درست نہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ۔۔۔ گذارش غلط العوام ہے۔ قاضی عبدالودود اور ڈاکٹر عبد الستار صدیقی کے حوالے سے رشید حسن خان کے "املا نامہ” میں بھی یہی لکھا ہے کہ درست لفظ "ز” سے ہے نہ کہ "ذ” سے۔
مضمون کے درج ذیل جملے مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ساتھ مضمون کی علمی حیثیت کو بھی شدید متاثر کرتے ہیں:
***
اردو رسم الخط کے لالے پڑے ہیں! اس لیے املا کو بہ حد امکان آسان بنانا چاہیے
قرآنی املا پریشان کن ہوگایا پھر اعلان کردیا جائے کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے!
ان کا یہ اجتہاد اردو املا کو آسان بنانے کی ایک معقول اور قابل قبول صورت ہے
ہم سے ہمارا تو، تم سے تمارا ہونا چاہیے۔ یہ تمھارا کیوں؟
گم راہ کو گمراہ لکھ کر نو آموزوں کو پرے شان نہ کریں
ان سب واں واں کے درمیان یہ کباب میں ہڈی ’’چھٹا‘‘ کیوں؟ چِھواں کیوں نہیں؟
صرف رحمان لکھنا اور پڑھنا گناہ ہے۔ (تضاد دیکھیے کہ کچھ سطر پہلے ہی قرآنی املا کو پریشان کن کہا گیا اور اب مذہب کے حوالے سے گناہ کے سرزد ہونے کی دھمکی دی جا رہی ہے ۔۔۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہی دھمکی غیرمسلم کے لیے بھی ہوگی؟)
سب سے پرلطف فقرہ تو یہ رہا ہے:
***
منہ(mouth) کو نوآموز mana پڑھے گا اس لیے اس کا املا ’’مونھ‘‘ زیادہ معقول ہے۔ (یا پھر اور بھی آسان ’’موں‘‘ جس کے دوسرے معنی بال ہیں)۔
***
اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھنا غالباً اسی کو کہتے ہیں۔ نوآموز کیا پڑھے گا کیا نہیں ، اس کا بھلا زبان کے املا سے کیا تعلق جناب؟ اب کیا لغات ہر زمانے میں متعلقہ زمانے کے نوآموزوں سے مشورہ کر کے مرتب کی جائیں گی؟
اور وہ جو اس لفظ "منہ” سے متعلق 500 سے زائد محاورے لغات (فرہنگ آصفیہ / فیرواللغات وغیرہ) میں درج ہیں ، وہ کیا نئے سرے سے لفظ بدل کر لکھے جائیں گے؟
عجیب منطق ہے!