ایک روزہ قومی سمینار
’’نظم ونسق عامہ میں ابھرتے رحجانات‘‘
رپورٹ : ڈاکٹر عزیزسہیل
محبوب نگرزمانے قدیم سے ہی گنگا جمنی تہذیب کا حامل شہر رہا ہے۔ کوئل ساگر ڈیم‘جُیورالا ڈیم ،پیرلا مری کا قدیم درخت اور دیگر تاریخی مقامات محبوب نگر کی شناخت ہیں۔ علاقہ تلنگانہ میں واقع یہ شہر ہمہ لسانی اور ہمہ تہذیبی و ثقافتی ورثہ کا گہوارہ ہے۔ شہر میں پالمورو یونیورسٹی قائم ہے جس کے تحت مختلف تعلیمی ادارے اعلی تعلیم کی فراہمی کا کام انجام دئے رہے ہیں اور یہاں دو میڈیکل کالجس بھی قائم ہیں۔شہرمحبوب نگر اُردو زبان و تہذیب کا علمبردار ہے، اس شہر کا نام آصف سادس میر محبوب علی خاں سے منسوب ہے،
شہرمحبوب نگر اُردو زبان و تہذیب کا علمبردار ہے، اس شہر کا نام آصف سادس میر محبوب علی خاں سے منسوب ہے،اس علاقے کے بیشتر لوگ اردو سے واقف ہیں اور یہاں کے تعلیمی ادارے اپنے اعلیٰ تعلیمی معیار کے لئے ساری ریاست بھرمیں مقبول ہیں۔ اس شہر سے اُردو کے کئی نامور شعرا اور ادیب اور قلمکار مشہور ہوئے۔ یہاں اردو کی ادبی انجمنیں‘مشاعروں اور دیگر تہذیبی و ثقافتی سرگرمیاں اُردو زبان و ادب کو فروغ دے رہی ہیں۔علاقہ تلنگانہ میں ڈگری کی سطح پر اردو میڈیم ذریعے تعلیم کے ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج (خومختار )محبوب نگر کو انفرادیت حاصل ہے۔ ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج (خومختار)شہرمحبوب نگر کا ایک قدیم اور ریا ستی سطح پر مشہور تعلیمی ادارہ ہے۔جس کا قیام 1965ء میں عمل میںآیا 2015ء میں یہ کالج اپنے قیام کے 50سال مکمل کر لیاہے ۔یہ کالج یوجی سی کا 12Bمنظورہ اور NAACسے دو مرتبہB+ اورBگریڈ یافتہ ادارہ ہے۔ جہاں اردو ‘تلگو اور انگریزی میڈیم میں روایتی اور پیشہ وارانہ یوجی کے 27اور پی جی کے7 کورسز کی تعلیم ہوتی ہے۔ کالج میں طلبہ کی تعداد 3500 سے زائد ہے۔ اردو میڈیم سے یہاں بی۔اے میں دو گروپ ایچ ای پی(تاریخ،معاشیات،سیاسیات)اور ای پی پی(معاشیا ت،سیاسیات، نظم ونسق عامہ ) کی تعلیم کا نظم ہے،جہاں 300سے زائد طلباء و طالبا ت زیر تعلیم ہیں وہیں بی کام جنرل اردو میڈیم میں 200طلباء و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔یہاں طلباء کے لئے تمام شعبوں میں ترقی کے مواقع دستیاب ہیں۔ اور کالج سے فارغ طلباء آج اپنی صلاحتیوں سے دنیا بھر میں ملک اور قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔کالج دیہی و شہری طلباء کو ہمہ جہت ترقی کے لئے مواقع فراہم کررہا ہے۔کالج کے شعبۂ نظم ونسق عامہ سے طلباء کو عصر حاضر میں نظم ونسق عامہ کے بدلتے تقاضوں سے واقف کروایا جارہا ہے۔ اور طلباء میں سماجی علم کی مہارت کے ساتھ ان میں تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ قومی وعلاقائی سمیناروں و سمپوزیم کے انعقاد ‘ ورکشاپ ‘گیسٹ لیکچر‘ گروپ مباحث،کلچرل پروگرام اور کوئز مقابلوں کے انعقاد کے ذریعے شعبے کی جانب سے طلباء میں سماجی علوم کی مختلف جہتوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بننے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔اسی کالج کے شعبہ نظم و نسق عامہ کی جانب سے
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی کے مالی تعاون اورعلاقائی مرکزبرائے شہری و ماحولیاتی مطالعات جامعہ عثمانیہ حیدرآبادکے اشتراک سے7ستمبر2017ء بروز جمعرات ایک روزہ قومی سمینار ’’سماجی علوم کی اہمیت مسائل اور امکانات ‘‘کا عظیم الشان پیمانہ پر انعقاد عمل میں لایا گیا ۔
اس سمینار کا آغازصبح 10بجے پروفیسر بی ۔راجہ رتنم ،وائس چانسلر پالمورو یونیورسٹی ، محبوب نگر،تلنگانہ نے شمع روشن کرتے ہوئے کیا ۔سمینار کے آغاز میں کالج کے طلبہ نے قومی ترآنہ پیش کیا۔سمینار کی نظامت کے لئے جی روی کمار اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ نظم ونسق عامہ نے مائیک سنبھالا اور مہمانوں و شرکاء کا استقبال کیا۔اس موقع پر مہمانوں کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے استقبال کیا گیا۔ اس کے بعد ناظم پروگرام نے ڈاکٹر گیتا نائیک کنوینر سمینار و صدر شعبہ نظم ونسق عامہ کوافتتاحی کلمات کے لئے دعوت دی ۔ڈاکٹر گیتا نائیک نے سمینار کے انعقاد کے مقصد کوبیان کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ نظم و نسق عامہ ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج محبوب نگر نے شعبہ نظم و نسق عامہ میں ابھرتے ہوئے جدید رحجانات کا از سرے نو جائزہ لینے اور عصری مسائل سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے ان کے حل کی تلاش اور ایک بہتر فضاء کی تشکیل اور ملک کی تعمیر نو میں اس شعبہ کی خدمات کے لئے اس سمینار کا انعقاد عمل میں لایا ہے۔انہوں نے سمینار کی منظوری اور مالی تعاون کے لئے پروفیسر سید ارتضا کریم ڈائرکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی کا شکریہ ادا کیا۔افتتاحی کلمات کے بعدڈاکٹر کنیز ظہورا صدر شعبہ نظم ونسق عامہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے خطاب فرمایا انہوں نے اپنے خطا ب میں کہا کہ اکیسویں صدی میں نظم و نسق عامہ کے شعبہ میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، سماجی مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے ان مسائل کے حل کے لئے نظم و نسق عامہ بڑی ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کررہا ہے ۔جدید مسائل میں الکٹرانک حکمرانی ،بہتر حکمرانی ،نظم و نسق کے شعبہ میں شفافیت پر انہوں نے تفصیلی روشنی ڈالی ۔ ان کے بعدپروفیسر سعید عبدالمنیم پاشاہ صدر شعبہ سیاسیات جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے خطاب کیا اور کہاکہ حکومت کی سر گرمیوں کا مرکز شہری ہوتے ہیں اور نظم و نسق شہریوں کو بہتر خدمات فراہم کرتا ہے چنانچہ حکومت اور نظم ونسق کی سرگرمیوں میں جتنا زیادہ اضافہ ہو گا شہریوں سے بھی حکومت کا تعلق بڑھے گااکیسویں صدی ٹکنالوجی کی صدی ہے اس صدی میں نظم و نسق عامہ میں بھی نئے رحجانات فروغ پا رہے ہیں جن میں شہریانہ ،آفات سماوی کا انتظامیہ،بہتر حکمرانی ، الکٹرانک حکمرانی اور عوامی کردار و دیگر شامل ہیں بہتر حکمرانی اور موثر نظم و نسق کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہیں انہوں نے مزیدکہا کہ رشوت خوری ایک عالمی مسئلہ ہے رشوت خوری کے خاتمہ کے لئے بھی نظم ونسق عامہ کو ضرورت ہے کہ نئی انتظامی تکنیک کے ذریعہ اس کا خاتمہ کریں۔پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعہ بھی نظم و نسق کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔سمینارکا کلیدی خطبہ پروفیسرپارتھا سارتھی ڈائرکٹرعلاقائی مرکزبرائے شہری و ماحولیاتی مطالعات جامعہ عثمانیہ حیدرآباد نے پیش کیاانہوں نے کہا کہ شہریانہ عصر حاضر کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اچھے نظم و نسق کے ذریعہ کسی بھی علاقہ کے عوام کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کئے جاسکتے ہیں اور انہیں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی ان کی دہلیز پر ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ قانون حق اطلاعات بھی عام شہریوں کے لئے انتظامی جوابدہی کا ایک اہم ذریعہ ہے اس سے عام شہریوں کو استفادہ کرنا چاہئے۔ سمینار میں نظم ونسق عامہ کے رحجانات پر تحقیق کی نئے راہیں ہموار ہونگی۔کلیدی خطبہ کے بعد مہمان خصوصی پر وفیسر راجہ رتنم وائس چانسلر پالمورو یونیوسٹی محبوب نگر،تلنگانہ نے خطاب کیااور کہا کہ ملک کی تعمیر نو کے لئے نظم ونسق عامہ کا کردار اہمیت کا حامل ہے نظم ونسق عوام کو بہتر خدمات اور سہولتیں فراہم کرتا ہے نظم ونسق کو آزادیانہ ،خانگیانہ اورعالمیانہ کے اس دور میں نئے نئے چیلنجز کا سامنا ہے لہذا اس مضمو ن کے جدید رحجانات سے واقف ہونا وقت کا اولین تقاضہ ہے۔اس افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر جی یادگیری ، پرنسپل ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج(خود مختار) محبوب نگرنے انجام دی۔صدارتی خطاب میں ڈاکٹر جی یادگیری نے کہاکہ شعبہ سماجی علوم کی جانب سے 2015ء میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تعاون سے اپنی نوعیت کا ایک قومی سمینار کالج میں منعقد کیا گیا تھا اب شعبہ نظم ونسق عامہ کی جانب سے قومی کونسل کے تعاون سے یہ سمینار منعقد کیا گیا جس سے اردو ذریعہ تعلیم طلبہ اور اساتذہ کو تحقیق کے نئے زاویہ تلاش کرنے کا سنہری موقع حاصل ہوا ہے۔ انہوں کہا کہ تلنگانہ میں اردو کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے لئے بہتر مواقع دستیاب ہے ضرورت ہے کہ طلبہ نظم و نسق عامہ کے شعبہ کو اختیار کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ مہمان خصوصی پروفیسر بی ۔راجہ رتنم ،وائس چانسلر پالمورو یونیورسٹی ، محبوب نگرنے سمینار کے سوونئیرکا رسم اجراء انجام دیا۔ ڈاکٹر عبدالقیو م اسوسیٹ پروفیسر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی شعبہ نظم و نسق عامہ(بذریعہ اردو) میں دیرنیہ خدمات پر کارنامہ حیات ایورڈ پیش کیا گیا۔سمینا ر کے افتتاحی اجلاس کے اختتام سے قبل مہمانان کو تہنیت پیش کی گئی ۔سمینار میں چار ٹکنیکل اجلاس منعقد ہوئے پہلے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر عبدالقیوم اسوسیٹ پروفیسر نظم و نسق عامہ مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،دوسرے اجلاس کی صدار ت ڈاکٹر کنیزظہر ہ، صدر شعبہ نظم و نسق عامہ مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،تیسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر امریندر ریڈی ،نائب ڈائرکٹرعلاقائی مرکزبرائے شہری و ماحولیاتی مطالعات جامعہ عثمانیہ حیدرآباد،اور چوتھے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر رام ریڈی اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ نظم و نسق عامہ عثماینہ یونیورسٹی حیدرآباد نے کی ۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر عزیز سہیل معاون کنوینر سمینار، آفرین سلطانہ ،سرپتی نائیڈاور ڈاکٹر وینکٹیشورلونے انجام دئے ۔ان چار اجلاسوں میں 40 مقالہ پیش کئے گئے۔
شام چار بجے اختتامی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر جی یادگیری پرنسپل یم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج محبوب نگرنے کی اس اجلاس میں مہمان اعزازی ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد اسوسیٹ پروفیسر شعبہ سیاسیات اردو آرٹس کالج نے شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ نظم ونسق کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے اوراسے عوام دوست بنایاجائے۔ نظم ونسق جب عوام کی ضروریات سے واقف ہوگا تو ملک میں ایسے قوانین بنائے جائیں گے جس سے عوامی فلاح وبہبود ممکن ہوسکے گی جوبہتر حکمرانی کی اولین شرط ہے۔ مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر آئی پانڈو رنگا ریڈی ر جسٹرار،پالمورو یونیورسٹی ، محبوب نگرنے شرکت کی اورخطاب کیا۔ ڈاکٹر محمد غوث صدرشعبہ سیاسیات پی ڈی ایف (آئی سی ایس ایس آر)اسکالر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے خصوصی طور پر شرکت کی اور خطاب کیا۔مقالہ نگاروں میں مہمانوں کے ہاتھوں اسنادات کی تقسیم عمل میں آئی ۔ اس سمینار میں اساتذہ، اسکالراور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔مسٹر وینکٹ ریڈی نے اختتامی جلسہ کی نظا مت کے فرائض انجام دئے ۔اس موقع پر وائس پرنسپل ڈاکٹر کے پدماوتی ،ڈاکٹر وینکٹیشورلو،راگھویندار ریڈی ،عارفہ جبین ،آمنہ ممتاز جہاں،واجدہ بیگم،شیخ شجاعت علی و دیگر لیکچررس موجود تھے۔اساتذہ برداری ، اسکالر س طلبہ کی کثیر تعداد نے اس سمینار میں شرکت کی۔ڈاکٹر گیتا نائیک کے شکریہ پر سمینار کا اختتام عمل میں آیا۔
—–