کتاب : آئینۂ تعبیر – مصنف: ڈاکڑ محبوب ثاقب : – مبصر : ڈاکٹر مقبول احمد مقبول

Share

کتاب : آئینۂ تعبیر
مصنف: ڈاکڑ محبوب ثاقب
07588977543

مبصر : ڈاکٹر مقبول احمد مقبول
ایسو سی ایٹ پروفیسر شعبۂ اردو
مہاراشٹرا اودے گری کالج ،اودگیر

ڈاکڑ محبوب ثاقب پڑھانے کے علاوہ پڑھنے اور لکھنے سے بھی شغف رکھتے ہیں ۔انھوں نے بہت کم عرصے میں اپنی تحریری صلاحیتوں کو پروان چڑھایا ہے۔ان کے مضامین اخبارات ورسائل کے ذریعے نظر سے گزر تے رہتے ہیں جن کے مطالعے سے ہمیشہ خوشی اور طمانیت کا احساس ہوا ہے۔وہ لکھتے ہیں اور بڑے انہماک سے لکھتے ہیں ۔زیرِ نظر مجموعہ ’’آئینۂ تعبیر‘‘ان کے ایسے ہی بارہ تنقیدی مضامین پر مشتمل ہے۔

’’آئینۂ تعبیر‘‘ کے تقریباً تمام مضامین توجہ اور محنت سے لکھے گئے ہیں ۔’’نئی نظم کا پس منظر‘‘میں ڈاکٹر ثاقب ؔ نے نہ صرف نئی نظم کا پس منظر بیان کیا ہے بلکہ اردو نظم کے آغاز وارتقا کا اجمالی جائزہ بھی زیبِ قرطاس کر دیا ہے۔’’خواتین ناول نگاروں کے اہم اردو ناول ۲۰۰۰ ء کے بعد‘‘اس اعتبار سے اہم ہے کہ اس موضوع پر قارئین کو بہت کم مواد دستیاب ہوتا ہے۔انھوں نے یہ مضمون لکھ کر ایک کمی کو پورا کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے۔’’انگارے : تفہیم وتجزیہ ‘‘ اور ’’مخدوم کی اہم نظموں کا تجزیاتی مطالعہ‘‘ ڈاکٹر محبوب ثاقب کی تجزیاتی صلاحیت کواجاگر کرتے ہیں۔’’جنوبی ہند کی خوتین افسانہ نگار‘ ‘میں ثاقب صاحب نے جنوبی ہند کی خواتین افسانہ نگاروں سے متعلق نہ صرف بہت ساری معلومات فراہم کی ہیں بلکہ ان کی افسانہ نگاری پر تنقیدی نگاہ بھی ڈالی ہے۔ مضمون’’ منٹو عصرِ حاضر کے آئینے میں: ایک مطالعہ‘‘بھی ڈاکٹرمحبوب ثاقب کی تبصراتی و تنقیدی صلاحیت کا آئینہ دار ہے۔’’فیض کا حاسۂ تنقید‘‘ فیض کی تنقید نگاری کے حوالے سے تحریر کردہ عمدہ مضمون ہے۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ فیض کی تنقید نگاری پر بہت کم لکھا گیا ہے۔
’’عزیز احمد اور ترقی پسند ادب‘‘ میرے خیال میں ڈاکر محبوب ثاقب کا سب سے بہترین مضمون ہے ۔عزیز احمد کے تنقیدی خیالات اور ان کے مزاج ومنہاج کو سمجھنے میں ان کی کتاب’’ترقی پسند ادب‘‘ایک اہم ذریعہ ہے۔ڈاکٹر ثاقب نے جس انداز سے اس کتاب کا جائزہ لیا ہے اس سے کتاب کے مشمولات ومباحث کا پورا پورا اندازہ ہوتا ہے۔یہ مضمون اگر چہ طویل ہے لیکن اس کے مطالعے سے اکتاہٹ کا احسا س نہیں ہوتا؛ ورنہ عام طور پر طویل مضامین اکتاہٹ کا باعث بنتے ہیں۔حمید سہروردی تجریدی افسانہ نگار کی حیثیت سے اردو دنیا میں مخصوص شناخت کے حامل ہیں۔ افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ انھوں نے فکشن کی تنقید کی طرف بھی توجہ کی ہے۔’’حمید سہروردی:اردو فکشن تنقید کا مزاج شناس‘ سہروردی صاحب کی انھیں خدمات کے حوالے سے لکھا گیا مضمون ہے ۔اس مضمون میں ثاقب صاحب نے حمید سہروردی کی تنقیدی بصیرت کا بڑی عمدگی سے جائزہ لیا ہے۔دسواں مضمون ڈاکٹر حمید اللہ کے افسانوں کے مجموعے ’’زرد چہرے‘‘ کے تجزیے پر مشتمل ہے۔یہ مضمون بھی مضمون نگار کی تجزیاتی صلاحیت کا آئینہ دار ہے۔’’نقدِ ساحر‘‘ سے قارئین کا ذہن فوراً ساحر لدھیانوی کی طرف جا سکتا ہے؛ لیکن یہ مضمون ساحر لدھیانوی پر نہیں بلکہ ڈاکٹر ستار ساحرؔ صدر شعبۂ اردو سری وینکٹیشورا یونیورسٹی ،تروپتی کے مجموءۂ مضامین ’’ تنقیدات‘‘ پر ایک طویل تبصرے کی حیثیت رکھتا ہے۔ڈاکٹر غضنفر اقبال غیر معمولی صلاحیت کے حامل،نقاد ،محقق اور ادبی صحافی ہیں۔ان کی کئی کتابیں منظرِ عام پر آئی ہیں جن میں سے ایک کتاب ’’معیِِ مضمون ہے‘‘۔ اس کتاب پر ساہتیہ اکادمی ،دہلی نے انھیں ’’یوا ایوارڈ ‘ سے سرفراز کیا ہے۔زیرِ نظر مجموعے کا آخری مضمون اسی کتاب کے مطالعے پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر محبوب ثاقب کے ان مضامین کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں تجزیاتی قوت کے با وصف تنقیدی صلاحیت بھی موجودہے۔جیسا کہ مضمون کی ابتدا میں کہا گیا کہ وہ توجہ اور انہماک سے لکھتے ہیں ۔ظاہر ہے کہ جب غور خوص اور توجہ و انہماک سے کوئی چیز لکھی جائے گی تو اس میں وزن وقار آئے گا۔یہ وزن و وقار ان کے بیشتر مضامین میں پایا جاتا ہے۔لکھنے کے معاملے میں ڈاکٹر محبوب ثاقب کا یہ انہماک انھیں تنقید اور تصنیف و تالیف کی دنیا میں ایک دن ضرور اونچا مقام دلوائے گا۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ دن بہت جلد آئے۔آمین!
کتاب ملنے کا پتہ :
Dr.Mahboob Saqib
Asst. Professor of Urdu
Shivaji Maha Vidyalaya
Udgir – MS-413517

Share
Share
Share